بلا آخر یہودیوں کا یروشلم کو اپنا دارلحکومت بنانے کا خواب پورا ہوا
تورات میں خدا یہودیوں کو فرماتا ہے یہ ملک میں ایک دن تم کو دونگا یہودیوں نے ہزاروں سال سے اپنے بچوں کو یہ کہہ کر جوان کیا تھا کے ہمارا اصلی وطن وہی ہے جو ہمارے باپ اسحاق اور یقعوب کا تھا اور ہم ایک دن ضرور اپنے وطن کو حاصل کر کے رہیں گے
یہودیوں نے یقین کے ساتھ کوشش کر کے اپنا ملک حاصل کر ہی لیا یہودیوں نے مصر کی پہاڑیوں اردون کے علاقوں پر قبضہ کر کے اسرائیل میں شامل کر لیا اور عرب ہاتھ ملتے رہ گے
یہودیوں نے یقین کے ساتھ کوشش کر کے اپنا ملک حاصل کر ہی لیا یہودیوں نے مصر کی پہاڑیوں اردون کے علاقوں پر قبضہ کر کے اسرائیل میں شامل کر لیا اور عرب ہاتھ ملتے رہ گے
1973ء میں عین اس وقت جب عرب اور اسرائیل میں جنگ چھڑنے والی تھی،
امریکی سنیٹر اور اسلحہ کمیٹی کا سربرا اسرائیل آیا،
اور اسرائیلی وزیراعظم "گولڈہ مائر" سے ملاقات کی _ گولڈہ مائر نے بڑی چالاکی سے اسلحہ خریدنے کا معاھدہ کرلیا_ گولڈہ مائرہ نے جب اسلحے کی خریداری کا معاہدہ طے کیا تو لوگوں نے کہا آپ کو معلوم ہے اس معاہدے کے بعد لوگوں کو فقط ایک وقت کی روٹی نصیب ہو گی
گولڈہ نے کہا ہم نے جنگ جیتنی ہے اور ہر حال میں جیتنی ہے آنے والی نسلیں فقط ہماری ہار اور جیت یاد رکھیں گی یہ نہیں یاد رکھیں گی کے ہم نے کتنے وقت روٹی کھائی اور کتنے وقت بھوک رہے
اس کے بعد اسلحہ خرید لیا اور عربوں سے جنگ شروع ھوگئ_
چنانچہ عرب اس خاتون وزیراعظم کے ھاتھوں شکست کھاگۓ_ بعد میں کسی نے اسرائیلی وزیراعظم سے پوچھا کہ امریکی اسلحہ خریدنے کیلۓ آپ کے ذھن میں جو دلیل تھی وہ فورا آپ کے ذھن میں آئ یا پہلے سے حکمت عملی تیار کررکھی تھی؟
امریکی سنیٹر اور اسلحہ کمیٹی کا سربرا اسرائیل آیا،
اور اسرائیلی وزیراعظم "گولڈہ مائر" سے ملاقات کی _ گولڈہ مائر نے بڑی چالاکی سے اسلحہ خریدنے کا معاھدہ کرلیا_ گولڈہ مائرہ نے جب اسلحے کی خریداری کا معاہدہ طے کیا تو لوگوں نے کہا آپ کو معلوم ہے اس معاہدے کے بعد لوگوں کو فقط ایک وقت کی روٹی نصیب ہو گی
گولڈہ نے کہا ہم نے جنگ جیتنی ہے اور ہر حال میں جیتنی ہے آنے والی نسلیں فقط ہماری ہار اور جیت یاد رکھیں گی یہ نہیں یاد رکھیں گی کے ہم نے کتنے وقت روٹی کھائی اور کتنے وقت بھوک رہے
اس کے بعد اسلحہ خرید لیا اور عربوں سے جنگ شروع ھوگئ_
چنانچہ عرب اس خاتون وزیراعظم کے ھاتھوں شکست کھاگۓ_ بعد میں کسی نے اسرائیلی وزیراعظم سے پوچھا کہ امریکی اسلحہ خریدنے کیلۓ آپ کے ذھن میں جو دلیل تھی وہ فورا آپ کے ذھن میں آئ یا پہلے سے حکمت عملی تیار کررکھی تھی؟
گولڈہ مائر کا چونکا دینے والا جواب پڑھیے اور اس کے بعد درس بیداری لیجۓ_
"میں نے یہ استدلال اپنے دشمنوں (مسلمانوں) کے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سے لیا تھا، میں جب طالبہ تھی تو مذاھب کا موازنہ میرا پسندیدہ موضوع تھا_
انھی دنوں میں نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سوانح حیات پڑھی_ اس کتاب میں مصنف نے ایک جگہ لکھا تھا کہ جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ھوا تو ان کے گھر میں اتنی رقم نھیں تھی کہ چراغ جلانے کے لیے تیل خریدا جاسکے، لھذا ان کی اھلیہ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا) نے ان کی زرہ بکتر رھن رکھ کر تیل خریدا، لیکن اس وقت بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کی دیواروں پر نو تلواریں لٹک رھی تھیں_ میں نے جب یہ واقعہ پڑھا تو میں نے سوچا کہ دنیا میں کتنے لوگ ھوں گے جو مسلمانوں کی پھلی ریاست کی کمزور اقتصادی حالت کے بارے میں جانتے ھوں گے، لیکن مسلمان آدھی دنیا کے فاتح ھیں یہ پوری دنیا جانتی ھے_ لھذا میں نے فیصلہ کیا کہ اگر مجھے اور میری قوم کو برسوں بھوکا رھنا پڑے، بختہ مکانوں کے بجاۓ خیموں میں زندگی بسر کرنا پڑے، تو بھی اسلحہ خریدیں گے، خود کو مضبوط ثابت کریں گے اور فاتح کا اعزاز پائیں گے_"
یہ حیرت انگیر واقعہ تاریخ کے دریچوں سے جھانک کرمسلمانان عالم کو جھنجھوڑ رھا ھے_ بیداری کا درس دے رھا ھے _ ھمیں سمجھا رھا ھے کہ ادھڑی عباؤں اور پھٹے جوتوں والے گلہ بان، چودہ سوبرس قبل کس طرح جہاں بان بن گۓ؟ ان کی ننگی تلوار نے کس طرح چار براعظم فتح کرلے؟
تاریخ تو فتوحات گنتی ھے_
محل، لباس ، ھیرے جواھرات، لذیذ کھانے اور زیورات نھیں_
افسوس صد افسوس!
سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک یھودی عورت نے تو سبق حاصل کرلیا مگر مسلمان اس پہلو سے ناآشنا رھے_
سائنس و ٹیکنالوجی، علوم وفنون پر دسترس رکھنے کے بجاۓ لاحاصل بحثوں اور غیر ضروری کام میں مگن رھے_ چنانچہ زوال ھمارا مقصد ٹھرا، تاریخ بڑی بے رحم ھوتی ہے
سرائیلی اور فلسطینی دونوں اس 'مقدس' شہر پر اپنا دعویٰ پیش کرتے ہیں اور اس کا تنازع بہت پرانا ہے۔
یروشلم اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ بھی ہے۔ یہ شہر مسلمانوں، یہودیوں اور مسیحیوں تینوں کے نزدیک اہمیت کا حامل ہے۔
پیغمبر حضرت ابراہیم سے اپنا سلسلہ جوڑنے والے تینوں مذاہب یروشلیم کو مقدس مقام کہتے ہیں۔.
یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے اس شہر کا نام مسلمان، یہودیوں اور عیسائیوں کے دلوں میں آباد ہے۔ یہ شہر عبرانی زبان میں یروشلایم اور عربی میں القدوس کے نام سے معروف ہے جبکہ یہ دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔
SUBSCRIBE OUR CHANNELاس شہر پر کئی بار قبضہ کیا گیا، مسمار کیا گیا اور پھر سے آباد کیا گیا۔ یہی سبب ہے کہ اس سرزمین کی تہوں میں ایک تاریخ موجود ہے۔
"میں نے یہ استدلال اپنے دشمنوں (مسلمانوں) کے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سے لیا تھا، میں جب طالبہ تھی تو مذاھب کا موازنہ میرا پسندیدہ موضوع تھا_
انھی دنوں میں نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سوانح حیات پڑھی_ اس کتاب میں مصنف نے ایک جگہ لکھا تھا کہ جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ھوا تو ان کے گھر میں اتنی رقم نھیں تھی کہ چراغ جلانے کے لیے تیل خریدا جاسکے، لھذا ان کی اھلیہ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا) نے ان کی زرہ بکتر رھن رکھ کر تیل خریدا، لیکن اس وقت بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کی دیواروں پر نو تلواریں لٹک رھی تھیں_ میں نے جب یہ واقعہ پڑھا تو میں نے سوچا کہ دنیا میں کتنے لوگ ھوں گے جو مسلمانوں کی پھلی ریاست کی کمزور اقتصادی حالت کے بارے میں جانتے ھوں گے، لیکن مسلمان آدھی دنیا کے فاتح ھیں یہ پوری دنیا جانتی ھے_ لھذا میں نے فیصلہ کیا کہ اگر مجھے اور میری قوم کو برسوں بھوکا رھنا پڑے، بختہ مکانوں کے بجاۓ خیموں میں زندگی بسر کرنا پڑے، تو بھی اسلحہ خریدیں گے، خود کو مضبوط ثابت کریں گے اور فاتح کا اعزاز پائیں گے_"
یہ حیرت انگیر واقعہ تاریخ کے دریچوں سے جھانک کرمسلمانان عالم کو جھنجھوڑ رھا ھے_ بیداری کا درس دے رھا ھے _ ھمیں سمجھا رھا ھے کہ ادھڑی عباؤں اور پھٹے جوتوں والے گلہ بان، چودہ سوبرس قبل کس طرح جہاں بان بن گۓ؟ ان کی ننگی تلوار نے کس طرح چار براعظم فتح کرلے؟
تاریخ تو فتوحات گنتی ھے_
محل، لباس ، ھیرے جواھرات، لذیذ کھانے اور زیورات نھیں_
افسوس صد افسوس!
سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک یھودی عورت نے تو سبق حاصل کرلیا مگر مسلمان اس پہلو سے ناآشنا رھے_
سائنس و ٹیکنالوجی، علوم وفنون پر دسترس رکھنے کے بجاۓ لاحاصل بحثوں اور غیر ضروری کام میں مگن رھے_ چنانچہ زوال ھمارا مقصد ٹھرا، تاریخ بڑی بے رحم ھوتی ہے
سرائیلی اور فلسطینی دونوں اس 'مقدس' شہر پر اپنا دعویٰ پیش کرتے ہیں اور اس کا تنازع بہت پرانا ہے۔
یروشلم اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ بھی ہے۔ یہ شہر مسلمانوں، یہودیوں اور مسیحیوں تینوں کے نزدیک اہمیت کا حامل ہے۔
پیغمبر حضرت ابراہیم سے اپنا سلسلہ جوڑنے والے تینوں مذاہب یروشلیم کو مقدس مقام کہتے ہیں۔.
یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے اس شہر کا نام مسلمان، یہودیوں اور عیسائیوں کے دلوں میں آباد ہے۔ یہ شہر عبرانی زبان میں یروشلایم اور عربی میں القدوس کے نام سے معروف ہے جبکہ یہ دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔
SUBSCRIBE OUR CHANNELاس شہر پر کئی بار قبضہ کیا گیا، مسمار کیا گیا اور پھر سے آباد کیا گیا۔ یہی سبب ہے کہ اس سرزمین کی تہوں میں ایک تاریخ موجود ہے۔
Comments
Post a Comment